حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایک پلیس افسر کے مطابق اتوار کی رات یتی نرسمہانند، اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا کی قومی جنرل سکریٹری پوجا شکون پانڈے اور ان کے شوہر اشوک پانڈے کے خلاف ایک مذہبی تقریب میں اشتعال انگیز بیان دینے پر مقدمہ درج ہوا ہے۔
نرسمہانند اتر پردیش کے غازی آباد ضلع میں واقع داسنا دیوی مندر کے چیف مہنت ہیں۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ (سٹی) کلدیپ سنگھ گناوت نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ تینوں افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ گناوت نے کہا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 188 (سرکاری ملازم کے ذریعہ جاری کردہ حکم کی نافرمانی)، 295A (جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی کام، کسی بھی طبقے کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے ارادے سے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین) (مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے ارادے سے الفاظ کا بولنا وغیرہ)، 505 (2) (مذاہب کے درمیان دشمنی، نفرت یا بد نیتی کا باعث بننا یا فروغ دینا) اور 506 (مجرمانہ دھمکی) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
واجح رہے کہ اشتعال انگیز تقاریر کا ایک ویڈیو کلپ اتوار کو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا۔ اس ویڈیو کلپ میں نرسمہانند کو مبینہ طور پر قرآن کے خلاف اشتعال انگیز زبان استعمال کرتے ہوئے اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اور مسلم مدارس کے خلاف اشتعال انگیز تبصرہ کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ ویڈیو کلپ میں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے اداروں کو گرایا جائے۔
انتہا پسند ہندی رہنما نرسمہانند نے کہا: 'مدارس نہیں ہونے چاہئیں، تمام مدارس کو بم سے اڑا دینا چاہیے... اور جیسا چین کرتا ہے مسلمانوں کے ساتھ ویسا سلوک کرنا چاہئے... مدرسے کے تمام طلبہ کو ایسے کیمپوں میں بھیجنا چاہیے جہاں سے ان کے دماغ سے قرآن کو نکال دیا جائے۔
آپ کو بتادیں کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب نرسمہانند نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان دیا ہو، اس سے پہلے بھی وہ کئی بار ایسے بیان دے چکے ہیں، جس کی وجہ سے انہیں جیل بھی جانا پڑا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت کی طرف سے دی گئی نرمی کی وجہ سے انتہا پسند ہندی تنظیمیں اور اس قسم کے نظریات کے لوگ بڑھ رہے ہیں، جس کی وجہ سے وہ کھلے عام اسلام اور مسلمانوں کی مقدس شخصیات کے خلاف توہین آمیز اور اشتعال انگیز تبصرے کرتے رہتے ہیں۔